خوش آمدید
ہم آپ کا استقبال کرتے ہیں:
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کی کہانی اسلامی علوم کے فروغ کی ایک ایسی داستان ہے جو دینِ اسلام کی خدمت کے لیے وقف ہے۔ یہ ادارہ 15 شوال 1352 ہجری، بمطابق 12 فروری 1933 عیسوی کو حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری (رحمۃ اللہ علیہ) کے ہاتھوں قائم ہوا، جن کا خواب ایک ایسے تعلیمی ادارے کا قیام تھا جہاں قرآن و حدیث کی روشنی میں اسلامی تعلیمات کی مکمل تفہیم فراہم کی جا سکے۔ حضرت شیخ الحاج حافظ عبد الستار صاحب (رحمۃ اللہ علیہ)، جن کا مدفن جنت المعلیٰ، مکہ مکرمہ میں ہے، نے اس جامعہ کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا اور اپنی زندگی اس کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا مقصد اسلامی علوم کو فروغ دینا اور قرآن و سنت کی صحیح تعلیم کو عام کرنا ہے۔ یہاں پر طلباء کو نہ صرف کتابی علم دیا جاتا ہے بلکہ ان کی روحانی، اخلاقی اور سماجی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طلباء اسلامی معاشرت کی بہترین مثال بنیں، ان کے اندر دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی معاملات میں بھی سمجھ بوجھ ہو، اور وہ معاشرے کی بہتری کے لیے اپنا کردار بخوبی ادا کر سکیں۔ہمارا ادارہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ علم کا مقصد صرف کتابی معلومات کا حصول نہیں بلکہ اس علم کو عملی زندگی میں نافذ کرنا ہے۔ اسی لیے ہم نے اپنے نصاب میں دینی و دنیاوی علوم کو یکجا کیا ہے تاکہ طلباء کو ایک متوازن تعلیم دی جا سکے جو انہیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بنا سکے۔ اس جامعہ میں ہر طالب علم کو قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ اسلام کے سچے سپاہی بن سکیں۔جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کی یہ کہانی صرف ایک تعلیمی ادارے کی نہیں بلکہ ایک ایسے مشن کی ہے جو نسل در نسل دین اسلام کی خدمت کے لیے کوشاں ہے۔ ہم ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایک بہتر معاشرہ وہی ہے جہاں تعلیم و تربیت دونوں کو یکساں اہمیت دی جائے۔ ہمارے اساتذہ نہ صرف اپنے طلباء کو بہترین تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کے دلوں میں دینِ اسلام کی محبت اور خدzzمت خلق کا جذبہ بھی پیدا کرتے ہیں۔اس جامعہ کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ طلباء میں اجتماعی سوچ اور سماجی خدمت کے جذبے کو پروان چڑھایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے جامعہ کے اندر مختلف رفاہی کاموں کا آغاز کیا ہے، جس میں خون کے عطیات، فلاحی کام اور دیگر سماجی خدمات شامل ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے طلباء نہ صرف علمی میدان میں کامیاب ہوں بلکہ انسانی خدمت میں بھی اپنا حصہ ڈالیں۔حضرت شیخ الحاج حافظ عبد الستار صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) نے ہمیشہ اپنے طلباء کو یہ تعلیم دی کہ علم کا مقصد صرف خود کی ترقی نہیں بلکہ معاشرتی بہتری کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ اسی فلسفے کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اپنے تعلیمی نظام میں ایسی تربیت کو شامل کیا ہے جو طلباء کو ایک کامیاب انسان، بہترین مسلمان، اور خدمتِ خلق کے لیے پیش پیش رہنے والا فرد بنائے۔جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کی یہ کہانی ایک ایسے سفر کی داستان ہے جو علم کی روشنی پھیلانے اور دلوں کو نورِ ہدایت سے منور کرنے کے لیے شروع ہوا تھا اور آج بھی اسی مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم اس سفر کو جاری رکھتے ہوئے نسل در نسل اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کے لیے کوشاں ہیں۔ ہمارا یہ یقین ہے کہ علم کی شمع روشن کرنے سے نہ صرف فرد بلکہ پورا معاشرہ منور ہوتا ہے اور یہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔ہماری یہ داستان ایک ایسے عزم کی کہانی ہے جو اس یقین پر مبنی ہے کہ علم و عمل کی روشنی سے دنیا کو منور کیا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کو صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک مشن، ایک مقصد اور ایک امید کی کرن کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مشن میں کامیاب فرمائے اور ہمیں مزید ترقی کی راہوں پر گامزن کرے تاکہ ہم اپنے مقصد کو حاصل کر سکیں اور دینِ اسلام کی خدمت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ہمیں فخر ہے کہ ہم حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری (رحمۃ اللہ علیہ) اور حضرت شیخ الحاج حافظ عبد الستار صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اپنے طلباء کی صلاحیتوں کو نکھارنے، ان کی تعلیم و تربیت کو بہتر بنانے اور ان کے اندر اسلامی معاشرتی اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ مستقبل میں ایک بہترین مسلمان اور کامیاب انسان بن سکیں۔جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا یہ سفر جاری ہے، اور ہم اپنے مقصد کے حصول کے لیے ہر لمحہ کوشاں ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری یہ کوششیں رنگ لائیں گی اور ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوں گے جہاں علم، اخلاق اور خدمت خلق کی اہمیت کو سمجھا جائے اور ان اصولوں کے مطابق زندگی بسر کی جائے۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس سفر کو کامیابی سے ہمکنار فرمائے اور ہمیں اپنی راہ میں مزید استقامت عطا فرمائے۔ آمین۔
جامعہ کا تعارف:
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کی بنیاد ۱۲ فروری ۱۹۳۳ء، ۱۵ شوال ۱۳۵۲ ھ میں قطب عالم حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری ؒ کے زیر نگرانی رکھی گئی۔ اس عظیم دینی ادارے کا قیام حضرت شیخ طریقت حضرت شاہ حافظ عبدالستار صاحب نانکویؒ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جامعہ ستاریہ کا مقصد دینی و عصری علوم کی تعلیم اور تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ امت مسلمہ کے افراد دین اور دنیا دونوں میں کامیاب رہ سکیں۔
مشن:
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا مشن ایک صالح دینی معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں اخلاقی اقدار کو عام کیا جائے اور مختلف قوموں کے درمیان مفاہمت اور قربت کے راستے کھولے جائیں۔ یہ مشن نہ صرف دینی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ عصری تعلیم کے ساتھ اس کی ہم آہنگی کی ضرورت کو بھی بیان کرتا ہے۔ اس مضمون میں ہم جامعہ کے اس مشن کی تفصیل اور اس کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔
1. صالح دینی معاشرہ کی تشکیل
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا بنیادی مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جو دینی اصولوں پر قائم ہو۔ اس معاشرے میں افراد کی تربیت اس طرح کی جاتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے دین کی صحیح تفہیم حاصل کریں بلکہ اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں۔ اس کے لیے جامعہ میں دینی تعلیم کا ایک جامع نصاب فراہم کیا جاتا ہے، جس میں قرآن، سنت، فقہ، اور اسلامی اخلاقیات شامل ہیں۔ یہ تعلیم طلباء کو ایک ایسا فرد بناتی ہے جو نہ صرف اپنے حقوق و فرائض کو سمجھتا ہے بلکہ دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اور انصاف کے ساتھ پیش آتا ہے۔
2. اخلاقی اقدار کا فروغ
جامعہ ستاریہ کا ایک اور اہم مقصد اخلاقی اقدار کو عام کرنا ہے۔ اس ادارے میں طلباء کو اخلاقی تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ معاشرتی زندگی میں اعلیٰ اخلاقیات کو اپنائیں۔ یہ اقدار جیسے سچائی، دیانتداری، عفت، اور احترام کو زندگی کا حصہ بنانا ضروری ہے۔ جامعہ میں مختلف پروگرامز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے جو طلباء کو اخلاقی تربیت فراہم کرتے ہیں اور انہیں معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہیں۔
3. مختلف قوموں کے درمیان مفاہمت
پاکستان میں مختلف قومیں اور ثقافتیں موجود ہیں، اور جامعہ ستاریہ کا مشن ان کے درمیان مفاہمت اور قربت کے راستے کھولنا ہے۔ یہ ادارہ بین الثقافتی مکالمے اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ اس کے تحت مختلف قوموں کے طلباء کو ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کی ثقافتوں اور روایات کو سمجھ سکیں۔ اس طرح، جامعہ ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں مختلف قومیں ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں، اور باہمی احترام اور محبت کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔
4. دینی اور عصری تعلیم کا امتزاج
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ نونہالان امت کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم سے بھی آراستہ کرتا ہے۔ آج کے دور میں، جہاں جدید علوم کی اہمیت بڑھ گئی ہے، جامعہ نے اپنے نصاب میں عصری مضامین کو شامل کیا ہے۔ یہ طلباء کو ایک ایسا فرد بناتا ہے جو دینی اور دنیاوی دونوں علوم میں مہارت رکھتا ہو۔ اس طرح، طلباء نہ صرف اپنے دین کی خدمت کر سکتے ہیں بلکہ عصری چیلنجز کا بھی سامنا کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
انسانیت کی خدمت:
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم ایک معروف اسلامی دینی اور تعلیمی ادارہ ہے جو اپنے منفرد انداز میں علوم عصریہ کی تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دینی علوم کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف علم کی روشنی پھیلانے میں مصروف عمل ہے بلکہ انسانیت کی خدمت اور قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کوشاں ہے۔
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا تعلیمی نظام جامع اور متوازن ہے، جہاں طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ یہاں کے اساتذہ کا انتخاب خاص طور پر کیا جاتا ہے تاکہ طلباء کو بہترین علمی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ اس ادارے میں مختلف شعبہ جات قائم ہیں جن میں اسلامی فقہ، تفسیر، عربی زبان، سائنس، ریاضی، اور دیگر عصری مضامین شامل ہیں۔ یہ طلباء کو ایک جامع تعلیمی تجربہ فراہم کرتا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا ایک اہم پہلو اس کا انسانی خدمت کا جذبہ ہے۔ یہ ادارہ مختلف فلاحی منصوبوں کا اہتمام کرتا ہے، جیسے کہ یتیموں کی مدد، ضرورت مندوں کی امداد، اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا۔ یہاں کے طلباء کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ علم کا مقصد صرف خود کی ترقی نہیں بلکہ دوسروں کی مدد کرنا بھی ہے۔ یہ ادارہ اپنے طلباء کو معاشرتی مسائل کی طرف متوجہ کرتا ہے اور انہیں معاشرتی بہتری کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا ایک اور اہم مقصد قوم و ملت کی فلاح و بہبود ہے۔ یہ ادارہ مختلف سیمینارز، ورکشاپس اور کانفرنسز کا انعقاد کرتا ہے جن میں قوم کی ترقی کے لیے مختلف مسائل پر غور و خوض کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ادارہ نوجوانوں کو قائدانہ صلاحیتوں کی تربیت دینے کے لیے مختلف پروگرامز بھی منعقد کرتا ہے تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
ہمارے کام اور مقاصد:
جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا بنیادی مقصد اسلامی علوم کی ترویج اور فروغ ہے۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایک مضبوط اور بہترین معاشرہ تبھی تشکیل پاتا ہے جب اس کے افراد دینی علم سے بہرہ ور ہوں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں۔ ہمارے ادارے میں طلباء کو قرآن و سنت کی روشنی میں جامع تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ دین اسلام کے اصل مفہوم کو سمجھ سکیں اور اسے اپنی عملی زندگی میں نافذ کر سکیں۔ہم صرف علمی تعلیم پر زور نہیں دیتے بلکہ طلباء کی اخلاقی تربیت اور روحانی اصلاح پر بھی خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہمارے طلباء نہ صرف اسلامی علوم میں مہارت حاصل کریں بلکہ ان کے اندر اسلامی اخلاق و کردار بھی پروان چڑھے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ معاشرے کے مفید اور کارآمد فرد بن سکیں، جو دین کی خدمت اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔ہم مختلف تعلیمی پروگرامز، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے طلباء کی فکری، جسمانی، اور روحانی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم طلباء کو ایسے مواقع فراہم کریں جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکیں اور دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہوں۔ ہمارے ہاں اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے تاکہ ہمارے طلباء ہر میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک ایسی نسل تیار کریں جو اسلامی تعلیمات کو صحیح معنوں میں سمجھے اور ان پر عمل کرے۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ علم اور عمل کا امتزاج ہی اصل کامیابی کا راز ہے۔ جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کا مشن صرف تعلیم نہیں بلکہ تربیت بھی ہے، تاکہ ہمارے طلباء دین کے علم کے ساتھ ساتھ اسلامی اقدار کے علمبردار بھی بن سکیں۔ ہم اپنے ادارے کو ایک ایسی جگہ کے طور پر دیکھتے ہیں جہاں ہر طالب علم کو اپنی شخصیت کو نکھارنے اور معاشرے کی خدمت کرنے کا موقع ملے۔
جامعہ کے شعبہ جات:
شعبۂ عربی و فارسی:اس شعبے میں طلبہ کو درسِ نظامی کے تحت ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے
طرز پر سات سالہ کورس کرایا جاتا ہے، اور انہیں فضیلت کی سند دی جاتی ہے
شعبۂ تحفیظ القرآن:اس شعبے میں حفظ قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے،
جامعہ میں حفظِ قرآن کے نو درجات ہیں۔
شعبہ تجوید و قرآت : یہ ایک سالہ کورس ہے، جس میں قرآن کی صحیح تلاوت کے اصول اور تجوید کی تعلیم دی جاتی ہے۔
شعبہ علوم عصریہ : جامعہ ستاریہ فیض الرحیم کے زیرِ نگرانی ایک مستقل ادارہ موجود ہے، جس کانام ایم آئی ایف انٹر کالج ہے،
ایم آئی ایف انٹر کالج سرکاری طور پر مستند اور توثیق شدہ ادارہ ہے، جس میں جدید تعلیم کے ساتھ دینیات کی
تعلیم بھی دی جاتی ہے، اور غریب طلبہ کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا جاتاہے۔
شعبہ نشر و اشاعت: اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے تحریری مواد تیار کیا جاتا ہے۔
-
شعبہ صنعت وحرفت: الیکٹریشن اور کمپیوٹر کی تعلیم دی جاتی ہے۔
-
ان شعبہ جات کے علاوہ بھی جامعہ میں کئیں قسم کے شعبے موجود ہیں، مثلا شعبۂ محاسبی، شعبۂ کمپیوٹر، سائنس لیب، وغیرہ وغیرہ